ترجمہ: فرحت حسین مہدویغاصب یہودی ریاست کا سابق جاسوس عرصۂ دراز سے
اماراتیوں کا اعتماد حاصل کرچکا ہے
اور اپنے شہریوں، امارات میں مقیم بیرونی کارکنوں اور مزدوروں نیز پڑوسیوں کی
جاسوسی کرنے کے لئے اپنے تجربات اور ٹیکنالوجی کی جدید مصنوعات امارات کے حکمرانوں کے سپرد کر رہا ہے۔متحدہ عرب امارات اور جعلی ریاست "
اسرائیل" کے درمیان تعلقات کو دو ادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ابرامز معاہدے سے پہلے اور اس معاہدے کے بعد۔ البتہ ان دو ریاستوں کے درمیان تعلقات ان دونوں ادوار میں کبھی بھی محدود اور پس پردہ نہیں رہے، اور صرف ان تعلقات کی شکل تبدیل ہوئی اور غیر سرکاری تعلقات سے سرکاری اور سفارتی سانچے میں ڈھل گئے۔ اہم نکتہ یہ ہے کہ غیر رسمی دور میں یہ تعلقات صہیونی ریاست کے جاسوسوں اور سیکورٹی اہلکاروں کی ذاتی صلاحیتوں کی بنا پر - ذاتی روابط کی صورت میں - قائم ہوئے اور آگے بڑھے۔قابل ذکر ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ ان رپورٹوں میں جن لوگوں کو متعارف کرایا جاتا ہے، انھوں نے صرف امارات اور اسرائیل کے درمیان تعاون ہی میں کردار ادا کیا ہو، بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو ٹیکنالوجی پر مبنی ایسی مصنوعات اور حکمت عملیوں کی فروخت میں کردار ادا کرتے ہیں جو اسرائیلی یا اسرائیل سے وابستہ اداروں نے تیار کی ہیں۔ تحقیقاتی مضامین کے اس سلسلے میں ہم نے اپنی توجہ ایسے افراد پر مرکوز کی ہے جو سائبر کے شعبے میں سرگرم ہیں اور خلیج فارس کی استبدادی حکومتوں اور اسرائیل سے وابستہ دوسری حکومتوں کی ضروریات کی تکمیل پر مامور ہیں۔امارات کی طرف اشارہ اس لئے ہے کہ ابو ظہبی میں آل نہیان قبیلے کی آمرانہ بادشاہت اسرائیلی سائبر
آلات اور سائبر حکمت عملیوں کی سب سے بڑی صارف ہے اور غاصب اسرائیلی ریاست میں سائبر ٹیکنالوجی کے تمام اہم افراد کا اس شیعه خبر ...
ادامه مطلبما را در سایت شیعه خبر دنبال می کنید
برچسب : نویسنده : qamaandzanjiro بازدید : 68 تاريخ : پنجشنبه 7 مهر 1401 ساعت: 0:40